Contenu connexe
Similaire à 2628-1.doc (20)
Plus de Noaman Akbar (20)
2628-1.doc
- 1. :کورس
اور فلسفہ
(الکالم علم
2628
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
1
نمبر مشق امتحانی
1
نمبرسوال
1
-
پر مسئلے کے تفریق مابین کے حقیقت اور مظہر میں فلسفے نیز ہے کیا محرک بنیادی کا فلسفے
ڈالیے روشنی
-
سے فکر اس اور فکر و غور کے قسم ہر استعمال کا لفظ اس میں شروع ہے۔ بنتا ”دانش ِبُح“ مطلب لفظی کا اس
سے فکر و غور مقابل کے علوم الہامی اور الہی ِوحی کو لفظ اس رفتہ رفتہ پھر ،تھا ہوتا لیے کے علم گئے کیے حاصل
دیگر سے بہت فلسفہ لفظ اب لگا۔ جانے کیا استعمال لیے کے سلجھانے گتھیاں کی کائنات ماورائے اور کائنات ِحقیقت
جیسے ہے مستعمل میں معانی:
کا وغیرہ ڈارون ،فلسفہ کا لیمارک ،فلسفہ کا مارکس کارل ًالمث ہے۔ کہالتا فلسفہ مجموعہ کانظریات یا نظریہ کوئی ۔۱
فلسفہ۔
وغیرہ۔ فلسفہ احمدی یا عیسائی ،فلسفہ اسالمی ًالمث ہے۔ کہالتا فلسفہ مجموعہ کا عقائد یا عقیدہ کوئی ۔۲
دل ،فلسفہ کا دماغ ًالمث ہے۔ جاتا کہا فلسفہ بھی کو کرنے بیان پر طور مشاہداتی یا منطقیتک حقائق کے مظہر کسی ۔۳
وغیرہ۔ فلسفہ کا عشق اور محبت یا کا
ہو سے حوالے کے علوم کے طبیعات ماورائے یا طبیعات ،قدرت مظاہر کے جو گفتگو پیچیدہ اور منطقی بھی کسی ۔۴
ہیں۔ کہتے فلسفہ بھی اسے
کا ریاضی ًالمث ہے۔ جاتا کہا فلسفہ بھی کو جائزے منطقی اور منظم کے ماخذات اور بنیادوں کی علم خاص کسی ۔۵
وغیرہ۔ فلسفہ کاحیاتیات یا فلسفہ کا کیمیا ،فلسفہ
بھی نظریات کے بہتری کی بہبود و فالح ،ادبیات ،دینیات ،معاشیات ،معاشرت ،سیاسیات ،معامالت متعلق سے زندگی ۔۶
ہیں۔ حصہ کا فلسفے
بالواسطہ یا بالواسطہ تعلق کا جس نہیں ایسا علم کوئی کا کائنات کہ ہے لفظ وسیع اتنا میں معانی اپنے فلسفہ غرضیکہ
ہو۔ نہ سے فلسفے
کہ ہوں کرتا طرح اس تعریف کی فلسفہ میں کر رکھ نظر ِمد کو باتوں سب ان:
ہے۔ فلسفہ وہ ہو رکھتا جھوٹ اپنے اور سچ اپنے میں دائرے اپنے جو مشاہدہ یا علم بھی کوئی
فلسفی پہال میں تاریخ معلوم ہے۔ ہوا سے یونان وہیں بھی آغاز کا اس کہ ہے واضح تو ہے یونان اصل کی فلسفہ چونکہ
طالیس اسے ہے میں علم ہمارے جو (Thales) آیونیا جو ہے جاتا جانا سے نام کے (Ionia) تعلق سے یونان قدیم یعنی
اتنا بس ،نہیں سروکار سے تاریخ کی فالسفہ یہاں الوقت فی ہمیں ہے۔ مسیح قبل صدی چھٹی ًاتقریب دور کا اس تھا۔ رکھتا
چیزوں دیگر اور ستاروں چاند ،سورج ،کیا آغاز کا فکر و غور پر دنیا نے جس تھا آدمی پہال وہ طالیس کہ لیجئے سمجھ
پیشنگوئی کی گرہن سورج والے ہونے میں مسیح قبل صدی چھٹی نے اس چناچہ چاہا۔ سمجھنا اور دیکھنا سے غور کو
اشیاء مادی تمام اور زمین نزدیک کے اس طرح اسی ہوئی۔ بھی سچ جو کردی ہی پہلے سے ہونے پذیر ظہور کے گرہن
آئیں۔ میں وجود سے پانی
جیسے تھا ہوا شروع سے سواالت چند صرف میں دورابتدائی اپنے فلسفہ کہ یہ مختصر:
ہے؟ کیا ماہیت کی اس ہے؟ کیا کائنات یہ
نہیں؟ یا ہے مقصد کوئی کا وجود کے کائنات
ہیں؟ آتے کیوں اور کیسے وغیرہ زلزلے ،طوفان ،گرہن ،ستارے ،چاند ،سورج یہ
شعوری کوئی پیچھے کے وجود کے اس کیا اور ہے؟ گئی بن ہی آپ اپنے یہ یا ہے کوئی واال بنانے کو کائنات اس کیا
ہے؟ موجود ذہن یا قوت
حادث؟ یا ہے قدیم کائنات یہ کیا
ہے؟ حیثیت کیا میں کائنات اس کی انسان
ہیں؟ کیا زندگی اور موت
ہیں؟ آئے سے کہاں پرند و چرند ،پودے پیڑ یہ
- 2. :کورس
اور فلسفہ
(الکالم علم
2628
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
2
گرد؟ کے سورج زمین یا ہے گھومتا گرد کے زمین سورج چپٹی؟ یا ہے گول زمین
ہے؟ کیا میںماہیت اپنی آسمان
ہے؟ چیز کیا روح
“ہے؟ کیا”حقیقت
ہوئی۔ پیدا وسعت ساتھ کے وقت میں جس ہوا آغاز کا حکمت اور فلسفہ و فکر سے سواالت کے قسم اس غرض
لیے کے تعارف کچھ اتنا الوقت فی گے۔الئیں گفتگو ِ
زیر کو اقوال اور افکار کے فالسفہ مختلفًافوقت ًاوقت ہم حال بہر
موضوع کا فلسفے معامالت سب والے رکھنے تعلق سے ان اور اشیاء ِحقیقت اور ،قدرت ِ
مظاہر ،کائنات کہ ہے کافی
ہیں۔
شاخیں کی ٭فلسفہ:
ہیں طرح اس کہ جو ہے پانچ تعداد کی ان ہیں شاخیں اہم جو میں فلسفہ روایتی:
وجودیات اور ہیاتٰال شاخ۔ متعلق سے موجودات ماورا سے کائنات بلکہ دنیا :::طبیعات ماورائے یا الطبیعات مابعد ۔۱
ہے۔ موضوع کا شاخ اسی
غیر اور معتبر کے ماخذات کے جاننے کوحقیقت ،جھوٹ ،سچ ابدی ،ماخذات کے اس ،علم شاخ یہ :::علمیات ۔۲
ہے۔ کرتی بحث پر معتبرہونے
عقلی اور ،جائے کی قائم دلیل عقلی کوئی طرح کس یعنی اصول کے بچنے سے سہو فکری اور بحث :::منطق ۔۳
ہے۔ موضوع کا شاخ اس یہ ،جائے رہا باز سے غلطیوں میں موشگافیوں
پر وغیرہ اصول بہترین لیے کے گزارنے زندگی اور طریقے طور رحمانی اور شیطانی ،برائی ،اچھائی :::اخالقیات ۔۴
ہے۔ موضوع کا شاخ اس بحث
ہیں۔ موضوع کا شاخ اس تخیالت اور حواس متعلق سے ان اور لطف ،ذوق ،جمال و حسن :::جمالیات ۔۵
جیسے ہیں۔ بنی موضوع کا فلسفہ میں بعد جو ہیں شاخیں کئی دیگر عالوہ کے اس:-
کرنےبرانگیختہ پر بولنے کو انسان کیا؟ شروع بولنا کیوں اور کیسے ،کب نے انسان ،فلسفہ کا زبان یعنی :لسانیات
شاخ اس سواالت دوسرے کے طرح اس اور ہے؟ ممکن بغیر کے الفاظ موجودگی کی جذبات کیا تھے؟ کیا عناصر والے
ہیں۔ موضوع کا
اور برے ہوگا؟ الگو طرح کس قانون کوئی پر کس کسچاہیے؟ بننا پر بنیادوں کن قانون بھی کوئی یعنی :فقہ و قانون
ہیں۔ موضوع کا شاخ اس بحثیں کی وغیرہ اصول کے دینے قرار معصوم اور مجرم ،بھلے
کی شاخوں اہم کی فلسفہ الذکر مسبوق توجہ ہماری یہاں البتہ وغیرہ۔ مذہبیات اور اصول کےسائنس ،ریاضی طرح اسی
کے مسائل و عقائد اسالمی موضوعات چند ہیں۔ ترین اہم منطق اور الطبیعات مابعد میں اس اور گی۔ رہے ہی جانب
کے ان کرکے ذکر کا شاخوں پانچ نے میں یہاں گے۔ کریں آیا بحث ِ
زیر بھی سے اخالقیات اور علمیات سے حوالے
ہے۔ کردی وضاحت کی موضوعات کے ان میں سطروں دو ایک سے حوالے
مباحثہ بحث راست ِہبرا یوں پر عقائد کا حکما و علما قبل سے تھا۔مامون مسئلہ عقلی خالص دراصل مسئلہ کا قرآن ِخلق
تھے علما موثر بھی جتنے کےقبل سے اس اور تھا ناجائز ًاقریب
‘
اسالم،سمجھا قاتل ِسم لئے کے دین کو فلسفہ نے انہوں
مس ہم کو تحریک عقلی پہلی سے سب میں
کے بعد اور وقت اس نے مسئلہ اس کہ ہیں سکتے کر تعبیر سے قرآن ِخلق ِہئل
ِبل تو کریں بیان میں الفاظ مختصر کو قرآن ِخلق اگر ہم کردیا۔ مجبور پر سوچنے انہیں اور جھنجوڑا خوب کو اذہان
ہے بنیاد محکم کی مذہب کے جواس قرآن کہ ہے یہ لباب
‘
کال اگر مخلوق؟ یا ہے کالم کا خدا
کی خدا یہ پھر تو ہے م
کی خدا کو قرآن اگر برعکس اسکے ،ہوا شرک یہ پس ہیں۔ وجودالگ الگ دو موصوف اور صفت چنانچہ ہوئی صفت
ِخلق ہے۔ توحید اصل نزدیک کے معتزلہ یہ یوں اور گا ہوجائے ثابت فرق میں مخلوق اور خالق پھر تو جائے کہا مخلوق
ی بھی عوامل سیاسی پیچھے کے قرآن
کی سوچنے ہاں کے اسالم ِاہل کہ یہ بنیاد اہم سے سب لیکن تھے ہی موجودًاقین
سوچنے میں دور کے ان گوکہ تھا۔ دور کا سوچنے میں اسالمی ِتاریخ دور کا مامون تھا۔ ہورہا آغاز کاتحریک ایک
م میں دور کے مامون کہ تھی یوں کچھ وقت اس حال ِحقیقت گئی۔ کیتنقید زبردست پر والوں
فالطینوس مفکرین سلمان
- 3. :کورس
اور فلسفہ
(الکالم علم
2628
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
3
کی فلسفہ یونانی نے صائبین اور عیسائیوں کے حران اور نصیبین ، انطاکیہ کیونکہ تھے ہوچکے آگاہ طرح پوری سے
ارسطو علما سریانی تھا کردیا ترجمہ میں عربی سے سریانی کو کتابوں
‘
کی یونان فلسفہ وغیرہیقلیطس ہیر ، غورث فیثا
ع و افکار نوافالطونی شرح
تھے کررہے میں روشنی کی قائد
ارسطو ِالہیات "
ترجمہ عربی کا "
226
ہوا میں ہجری
فالطینوس بلکہ تھی نہیں تالیف کی ارسطو یہ جبکہ تھا
(Plotinus)
جو تھا ملخص کا کتابوں تین آخری کی رسائل کے
امیسوی نیمیاح
(Nemiah Amesvi)
ارس ِسےا سے غلطی نے عربوں چنانچہ تھی لکھی نے
لیا سمجھ تصنیف کی طو
ارسطو کیفالطینوس افکار میں اسالم دنیائے طرح اس کردیئے۔ منسوب سے ارسطو افکار نوفالطونی کےالہیات اور
جنید چنانچہ ،ہوا اثر گہرا کا تعلیمات نوفالطونی پر صوفیا مسلمان بالخصوص، ہوئی اشاعت خوب میں پردے کے
الدین شہاب ، بسطامی بایزید ، بغدادی
افکار بنیادی تک غزالی امام کہ ٰ
حتی العربی ابن الدین محی اکبر شیخ ، سہروردی
ِہساریفلسف تک وغیرہ سینا ابن اور الصفا اخوان ، فارابی کر لے سے کندی ازیں عالوہ ہیں۔ جاسکتے کہے نوفالطونی
باقی حصہ وہی کا روحانسانی کہ ہے کہتا رشد ِابن ،ہے۔ یہی بنیاد ِگسن کا اسالم
میں فعال ِعقل یا اول ِعقل جو گا رہے
حشر اور کرلیا قبول بھی نتیجہ منطقی کا ِسا نے رشد ابن ، ہیں کہتے فعال عقل ِوحدت ِہنظری ِسےا گا جائے ہو جذب
ہے لکھتا تھلی فرینک کردیا۔ انکار سے
ان وہ ہوسکی نہ تک تعلیمات اصل کی ارسطو رسائی کی فلسفیوں مسلمان "
ترجمانی کی
تک تعلیمات کی ارسطو کر ہٹا کو پردے کے شرح نوفالطونی دراصل رہے۔ کرتے میں رنگ نوفالطونی
دوالبتہ تھیں ہوچکی دفن میں ملبے کے ترجمانی و شرح سے صدیوں وہ کیونکہ تھا مشکل سخت میں زمانےاس پہنچنا
فل مسلمان میں جن ، ریاضیات اور منطق ، ہے جاسکتا کیا ٰ
مستثنی کو اصناف
۔ کئے اضافے اجتہادی نے سفیوں
‘‘
قدیم
ًالاو یونانی جو رہے کارفرما علوم وہ پیچھے کے ارتقا کے معتزلہ اور آغاز کے الکالم علم منتقلی میں اسالم کی فلسفہ
صدی آٹھویں سلسلہ کا تراجم میں عربی سے یونانی اور سریانی ہوئے۔ منتقل میں زبان عربی پھر اور سریانی سے زبان
عیسوی
،طب نے یزید بن خالد شہزادے اموی پہلے سے سب کہ ہے ہوتا معلوم سے ذرائع تاریخی ہے۔ ہوتا شروع سے
فلسفیانہ باضابطہ پہلے سے سب البتہ ،کیا اہتمام کا کرانے تراجم عربی کےتصانیف متعلق سے نجوم علم اور کیمیا
منسو سے المقفع ابن ہللا عبد مصنف ادبی عظیم جو ہیں وہ تراجم
کی ارسطو میں جن ، ہیں ب
The Categories
،
The
Hermeneutica
اور
The Analytica Priora
ہیں شامل
-
دور کے الرشید ہارون نے طریق بن ٰ
ییحیی عالوہ اسکے
مکالمہ کا افالطون میں
Timaeus
کی ارسطو
De Anima
مشکوک اور
Secrets of Secrets
سے ارسطو (جسے
شام )ہے جاتا کیا منسوب
( خالفت ِعہد اپنے نے الرشید مامون بیٹے دوسرے کے ہارون تاہم ،تھیں ل
813
-
833
میں )
انتظام پر طور سرکاری کا ترجمے کے کتابوں ملکی غیر دوسری اور یونانی پر موضوعات کےاورطب سائنس ، فلسفہ
کیا
-
نے ،تھا خلیفہ دماغ روشن اور ذہینایک جو مامون
830
الحکم بیت میں بغداد میں
ادارہ ایک باقاعدہ سے نام کے ت
اس تھا۔ ماسویہ ابن یوحنا نگران پہال کااس تو ہوا قائم جب ادارہ دے۔یہ کاکام الترجمہ دار اور الئبریری یہ تاکہ کیا قائم
کی تراجم پر موضوع کے طب اور فلسفہ جو سنبھالی نے اسحاق ابن حنین شاگرد کے ان نگرانی کی ادارے بعد کے
تاریخ پوری
اسحاق ابن حنین کا جن تصانیف فلسفیانہ اہم سے سب ہے۔ جاتا پرجانا طور کےشخصیت بڑی سے سب میں
اسحاق بیٹے کے ان
‘
کیا ترجمہ میں صورت کی گروہ ایک کر مل نے ٰ
یحیی بن عیسی شاگرد اور حبیش بھانجے
‘
وہ
کی ارسطو ہیں۔ ذیل ِبحس
Analytica Posteriora
کردہ مرتب کی جالینوس
opsis of Ethics
Syn
طرح اسی اور
کتابوں کی ارسطو
Sophists, Parmenides, The Republic,
اور
The Laws
کے فلسفہ اور منطق خالصے کے
تھیں موجودتحریریں جو پر موضوع
‘
اور مشقی الد عثمان ابو میں ضمن اس ہوئے۔ میں مراحل کے بعد ترجمے کے ان
فالطی ہیں۔ مشہور زیادہ سوار بن الحسن
تین آخری کےنوس
Enneads
کیا۔ نے نعیمہ ابن کے ایمسا ترجمہ کا شرح کی
گئی کی منسوب نام کے ارسطو سے غلطی جو شرح یہ
‘
پر اس اور دی رکھ بنیاد کینوفالطونیت اسالمی عرب نے اس
اور ہیں ذکر ِقابل سینا ابن اور فارابی ، کندی میں جن ،کیا رائے اظہار نے فالسفر اسالمی متعدد
کی ارسطو کے اس
جن میںتصانیف ارسطوئی نہاد نام کی طرح اس دوسری کیا۔نہیں شک بھی نے ایک کسی میں بارے کے ہونے تصنیف
ہوا ترجمہ میں عربی کا
Secrets of Secrets
اور
De Plantis
عالوہ کے اس ہیں
The Book of Minerals
اور
Liber de causis
ج کتاب الذکر موخر میں ان ہیں۔
نام میں عربی کا س
محض خیر "
نامور کےایتھنز وہ ہے آتا "
کردہتحریر کی پروکولوس مفکر نوفالطونی
Elements of Theology
تجاویز منتخببتیس سے میں
(Propositions
)
نے اس کیا۔ نے مترجم معروف غیر کسی میں زبان عربی پہلے سے صدی دسویں ترجمہ کا جس تھا مجموعہ کا
صدور
Emanation)
(
آنے بعد کے اس اور فارابی پر جس لیا حصہ بڑا میں نشوونما کی کائنات نظریہ اس مبنی پر
کے یونانیوں نے انہوں ہوئے تراجم جو میں زبان عربی کی۔ بات کر کھل پہلے سے سب نے فلسفی نوفالطونی والے
افالطون تاہم دیا رکھ کے ال سامنے کے مسلمانوں کو ورثے ثقافتی تمام
ہی میں صورت کیتلخیص تک ان مکالمات کے
گئے۔ رہ میں عربی نمونے کمبہت میں جن پہنچے
Politics
ترجمہ میں زبان عربی جو تھا کام بڑا واحد وہ کا ارسطو
- 4. :کورس
اور فلسفہ
(الکالم علم
2628
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
4
یہ نے ارسطو کہ گیا کہا یہ متعلق کے جس گیا لیا اپنا کوتصنیف سطحی اور جعلی ایک جگہ کیاس جبکہ ہوسکا نہ
شاگرد اپنے
جو تصنیف یہ تھی لکھی لئے کے اعظم سکندر
Secrets of secrets
ہے مشہور سے نام کے
‘
کا اس
یونانی ایک دوران کے سفر اپنے میں روم بالد اسے نے اس کہ کیا ٰ
دعوی یہ نے جس کیا نے طریق بن ٰ
یحیی ترجمہ
ًالمث ثقافتوں اور تہذیبوں دوسری دلچسپی کی سکالرز ۔مسلم پایا میں گاہ عبادت
اتنی میں ثقافتوں ایرانی اور ہندوستانی
کےطب اور ہیئت تر زیادہ رخ کا دلچسپی کی مسلمانوں میں ثقافت ہندوستانی تھی۔ میں ثقافت یونانی کہ جتنی تھی نہیں
جوہریت فلسفہ کے ہندوستان رہا طرف کی علوم
(Atomism)
وہ کہ ہے ہوتا معلوم سے پہلوؤں بعض کے
’’
کالم
‘‘
کی
جوہریت
ہوتا معلوم تو بڑھائیں قدم طرف کیاثرات ایرانی ہم اگر ہے۔ پہلو اہم ایک کاالہیات اسالمی جو تھے بنیاد کی
مثال ترین قدیم کی روایت ادبی تھے۔ مشتمل پر روایات اخالقی اور ادبی کیایرانیوں قدیم پر طور بنیادی یہ کہ ہے
"
ودمنہ کلیلہ
پنڈ دانا ِمرد ہندوستانی جو ہے "
المقفع ابن سے زبان پہلوی جنہیں ہیں کہانیاں کی جانوروں کے پائے بید ٹ
نام کا جس ہے مجموعہ اور ایک اہم ہی اتنا کیا۔ منتقل میں زبان عربی نے
’’
خرد جاودان
‘‘
دو جو ہے )عقل (الزوال
س فلسفی اخالقی بڑا سے سب میں اسالم جو اور دیاترتیب نے مسکویہ نژاد ایرانی بعد صدیاں
ہے جاتا مجھا
‘
کے اس
اور یونانیوں ، ہندوستانیوں ، ایرانیوں یعنی اقوام مختلف چار وہ جو ہے شامل کچھ سب وہ میں اس میں رائے کی مصنف
ایرانی کے تاریخ ماقبل حصہ پہال کا مجموعے اس کرسکا۔ جمع کر کھنگال کو تعلیمات اخالقی اور مواعظ کے عربوں
، بزرجمہر ، ہوشنگ بادشاہوں
نوٹ بات یہ تاہم ہے مشتمل پر مواعظ اور اقوال کے دوسروں اور بہمان شاہ ، نوشیرواں
اور فالسفہ ، شعرا اثر کا جن تھے نتیجہ کا عقائد مذہبی کے مانی حکیم اثرات ایرانی گہرے سے سب کہ ہے کی کرنے
تھے شامل بھی خلفا میں جن پر سیاست اہل
‘
ذرائع بعض تھا۔ ہوا چھایا طرح پوری
مانی لوگ جو کہ ہے ہوتا معلوم سے
جنہیں اور تھے مانتے کو مذہب
’’
زندیق
‘‘
کتاب مقدس کی زرتشت مذہب (یعنی تھا جاتا کہا
’’
اوستا ژند
‘‘
عالم)ان کے
ثانی مروان خلیفہ اموی اور المقفع ابن ، ارکان کے خاندان برمکی ، وراق عیسی ابو ، برد بن بشار شاعر معروف میں
اس تھے۔ شامل
حصے پہلے کے صدی نویں ً
عمال آغاز کا فلسفے باقاعدہ میں اسالم آغاز کا فکر ِحریت باقاعدہ میں الم
ہیں کرچکے ذکر ہم کہ جیسا دور کا پہلے سے اس ہے۔ ہوتا شروع میں
‘
اس گویا ہے جاتا سمجھا دور کا تراجم تر زیادہ
یونان بتدریج کودانش کی تہازیب دیگر و یونان فلسفہ میں دور
کیامنتقل میں عربی سے پہلوی طرح اسی سریانی سے ی
نے مامونبیٹے کے ان پھر بعد کے نُا کیا۔ میں دور اپنے نے الرشید ہارون پہلے سے سب اہتمام باقاعدہ کااس اور گیا
بھی قبل سے اس گویاہیں موجود آثار کچھ کے تراجم فلسفیانہ بھی قبل سے صدی نویں دیا۔ پہنچا تک اوج کو اس
کچھ
لوقا بن قسطا اور اسحاق ابن حنین نام نمایاں میں ان چنانچہ رہے کرتے منتقل میں زبان عربی کو مباحث فلسفیانہ لوگ
مباحث فلسفیانہ باقاعدہ میں اسالم ِتاریخ لیکن کیا منتقل میں زبان عربی کو مباحث فلسفیانہ مختلف نے جنہوں ہیں کے
فال عرب معروف آغاز کا فکر ِحریت اور
اس کے فلسفہ اسالمی آغاز کا دوراس ہم چنانچہ ہے ہوتا سے الکندی سفر
( الکندی ہیں۔ کرتے سے مباحث فلسفیانہ کے ِنا اور تعارف کے متکلم عظیم
803
-
873
اسحاق بن یعقوب ابویوسف )
جات کیا تسلیم فالسفر المثل فقید اور باقاعدہ کا عرب کو ان تھے۔ فالسفر النسل عرب پہلے الکندی
وسطی تعلق کا جن ہے ا
بنیادی تھے۔ فائز پر عہدے کے گورنر والد کے ان جہاں ہوئے پیدا میں کوفہ وہ تھا۔ سے قبیلے معروف ایک کے عرب
اور معتصم ، مامون خلفا عباسی تین جہاں کیا رخ کا بغداد کیلئے تعلیم ٰ
اعلی جبکہ کی حاصل ہی میں کوفہ تعلیم رسمی
رہی حاصل سرپرستی کی واثق
نوا ہم کے پسندی عقلیت کی معتزلہ میں امور دینی اور حامی کے فلسفے اور سائنس جو
بھی کاالکندی وہی ہوا حال جو کا معتزلین اور فلسفہ کے دور اس تو سنبھالی خالفت نے متوکل جب بعد کے واثق تھے۔
علم کے دور اس ۔ رہے زندہ تک بعد سال کئی کے وفات کی متوکلالکندی تاہم ہوا
بھی الکندی طرح کی حکماء اور اء
، طبیعیات ، موسیقی ، ہیئت ِعلم،میٹری جیو ، ریاضیات نمایاں میں جن تھے رکھتے دسترس پر علوم سے بہت
حکماء یونانی وہ ازیں عالوہ ہیں۔ شامل سیاسیات اور االدویہ علم ، طب ، جغرافیہ ، موسمیات ، بصریات، مابعدالطبیعیات
، افالطون ، سقراط
تھے۔ آگاہ بخوبی سے نظریات کے اسکندر کے ارفرودیسیا بالخصوص شارحین کے اس اور ارسطو
نے کی۔انہوں تقلید کی ارسطو میں مسائلایک کئی اور ہوئے متاثر سے افکار کے ارسطو وہ پہلے سے سب میں فلسفہ
او فلسفہ ،سائنس طرف دوسری جبکہ فلسفہ اور سائنس طرف ایک میں اسالم بار پہلی
کرنے پیدا مطابقت میں مذہب ر
میں اسالم سے کوشش اس اور کی کوشش کی
ضدین آمیزش "
" (Syncretism)
صوفیا میں بعد جو رکھی بنیاد کی
نوفالطونیت وہ میں منطق ہوئی۔ مقبول بہت ہاں کے صلح ِاہل دیگر اور
(Neoplatonism)
نوفیثاغورثیت اور
(Neopythagoreanism)
تھے راغب طرف کی
تمام باال مذکورہ نے انہوں تھے حامی کے معتزلہ وہ میں عقائد جبکہ
وبیش کم تعداد کی جن لکھیں کتابیں متعدد پر علوم
256
ان ہیں۔ گئی رہ باقی کم بہت سے میں ان لیکن ہے پہنچتی تک
ک کوشش کی کرنے پیدا مطابقت میں فلسفہ اور مذہب نے انہوں کہ ہے یہ خصوصیت نمایاں سے سب کی
کا جس ی
جب نے انہوں ہے۔ جاسکتا دیکھا میں نظریات کے فالسفروں مسلم میں صورت کسی نہ کسی تک آج اثر خواہ خاطر
- 5. :کورس
اور فلسفہ
(الکالم علم
2628
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
5
فلسفہ اور مذہب کہ پہنچے پر نتیجے اس تو کیا فکر و غور پر نظریات فلسفیانہ مختلف اور کیا مطالعہ تقابلی کا مذاہب
ج ہیں کرتے بات کی عالیہ ِحقیقت ایک بالکلیہ
میں اصطالح کی مذاہب سے
’’
اول ِعلت
‘‘
میں اصطالح فلسفیانہ اور
’’
ابدی یا ازلی
‘‘
اسے میں اصطالح پیمبرانہ یا ہیں سکتے کہہ
’’
ہللا
‘‘
اور فلسفے نے انہوں ہے۔ ہی ایک بات گویالیں کہہ
میں سلسلہ اس اظہارکیا برمال کا وفاداری کمال اور وابستگی گہری ساتھ کے خیال ِ
اظہار عقلی
دلچسپ نہایت ایک کا ان
رسالہ
’’
الفلسفہ تعلم علی الحث کتاب
(‘‘
کرتےبیان میں الفاظ ان تعریف کی فلسفہ وہ میں جس تاکید)ہے کی فکر ِتعلیم
ہیں
’’
صنعت احترام ِقابل اور اعلی سے سب سے میں صناعات انسانی یہ
(Art)
مطابق کےقابلیت اپنی کی انسان یہ ہے۔
عل کا حقیقت کی اشیا
ہے۔ م
‘‘
تک فکر تجریدی صرف کو خود نے الکندی والے کرنے انحصار پر نظریات کےارسطو
کہ ہے قول معروف کا ان رکھا۔تابع کے مذہب ہمیشہ کو فلسفے طرح کی مسلمان باز راست ایک بلکہ کیانہیں محدود
بال پیغمبر طرف کی جس نہیں مختلف سے سچائی اس وہہیں کرتے فالسفرتالش سچائی جو
کے آیات قرآنی ہیں۔ تے
اسالم ِ
پیغمر ذریعے
ﷺ
کہ فرمایا نے کیا۔انہوں آغاز کاتاویل پہلے سے سب نے انہوں لئے کے سمجھنے کو بات کی
اور غورث فیثا ہیں۔ کرتے )علماء مذہبی (زیرک العلم فی راسخون کہ جیسا چاہئے کرنا غور ایسے پر آیات مجمل بعض
طر کی والوں ماننے کے افالطون
بغیر کئے حاصل علم کا ریاضیات کہ کہی کر دے زور بات یہ بھی نے الکندی ح
اور بصریات ، طب کہ کیا طرح اس اظہار علمی کا خیال اس اپنے نے انہوں چنانچہ سکتا بن نہیں فلسفی شخص کوئی
مو نظریہ نے کیا۔انہوں اطالق سے مدد کی قاعدوں ریاضیاتی اپنے کا طریقوں مقداری میں موسیقی
ریاضیات میں سیقی
اس میں موسیقی نظریہ ہیں۔ گئی بچ پانچ صرف سے میں جن لکھیں کتابیں سات پر موضوع اس اور کیا شامل کو
موسیقی مطابق کے فارمر جی ایچ دیا۔ دال مقام نمایاں ایک میں تاریخ کیموسیقیت عربی کو ان نے رفتپیش ریاضیاتی
کا ان کئےتصنیف رسائل جو نے الکندی پر
جو نے فارابی گیا۔ دیکھا پر مصنفین والے آنے تک بعد کے صدیوں دو اثر
طبیعیات نے الکندی میں شاخوں کی فلسفے کیا۔ فیض ِبکس سے الکندی میں معاملہ اس تھا۔ موسیقار ماہرایک بھی خود
(Physics)
الطبیعیات مابعد اور
physics )
-
(Meta
ہ کہتے ٰ
اولی وہفلسفہ جنہیں کیا شامل کو
نزدیک کے ان طبیعیات یں
کہتے وہ ۔ نام کا مطالعے کے اشیا مادی غیر اور حرکت ِناقابل مابعدالطبیعیات جبکہ مطالعہ کا اشیا مادی اور محسوس
انسانی جو اور ہے علم الوہی باالتر سے علوم دو ان جو ہے موجود بھی علم اور ایک ء ماورا سے علوم دو ان ہیں
تزکیہ بلکہ نہیں سے کوشش
ہے ہوتا پیدا سے تائید الوہی اور نفس
‘
پر ان اور ہے بخشتا کو پیغمبروں اپنے خدا جو
علم نزدیک کے ہیں۔ان ہوتے دور سے پہنچ کی ذہن انسانی جو ہے کرتا نقاب بے حقائق ایسے ایسے
الکائنات
(Cosmology)
کلعماریاتی ایک
(Architectonic Whole)
اسبا میں کیفیات تمام کی اس اور ہے
ایک کا ب
تعلق
( Causal connection)
تّیسبب اس لیکن ہے
(Causality)
کے وجود طرح جس طرح اسی ہیں۔ مدارج کے
بھی کے درجے تر کم اور ہیں ہوسکتے بھی کے درجے ٰ
اعلی سب یہ ہیں مدارج
‘
تصور یہ کااسباب وار درجہ
صدور نظریہ کےنوفالطونیت
(Emanation)
بہ ایک کا ہے۔ان کا طرح کی
رسالہ اہم ت
’’
خمسہ ِ
جواہر
‘‘
یہ ہے۔ پر
جواہر آپ وہ ہے چلتی تحت کے اصولوں جن کائنات طبیعی
( Essences)
ہیں پانچ یہ اور ہیں دیتے نام کا
‘
ماہ،
‘
صورت
‘
حرکت
‘
طبیعیات کی ارسطو نے انہوں جو ہے علم وہ کا ان پیچھے کے اسکیم اس کی جواہر مکان۔ اور زمان
الطبیعیا مابعد اور
الکندی سے وجہ کی لکھنے شرحیں کی ان اور تراجم کے کتابوں کی ارسطو تھا۔ کیا حاصل سے ت
مشائین کو
(Peripatetics )
طرح جس کہ نہیں موجود گنجائش کی شبہ و شک کسی میں اس ہے۔ جاتا کیا شمار میں
الکندی شروعات کی فلسفہ اسالمی طرح اسی ہوئیں سے ڈیکارٹ شروعات کی فلسفے جدید
ہوئیں۔ سے
نمبرسوال
2
-
کیجیے بحث سے تفصیل پر مرحلے دوسرے سے حوالے کے ارتقا آغازو کے الکالم علم میں اسالم
-
جا پڑھایا میں نصاب کے نظامی درس ہاں ہمارے مواد جو وقت اس سے حوالے کے الکالم علم اور العقائد علم
تا
ک جس ہے صورت ارتقائی ایک کی مباحثہ و بحث اس وہ ،ہے
نوجود کوئی پر طور عمومی ہاں کے ؓکرام صحابہ ا
ہیں
ق ،یونانی ،ایرانی ساتھ ساتھ کے پھیلنے میں جہات مختلف دائرہ کا اسالم جب ہوا وقت اس آغاز کا اس اور تھا
اور بطی
و شکوک والے ہونے پیدا سے حوالے کے فلسفوں ان اور ہوا شروع تعارف کا مسلمانوں سے فلسفوں ہندی
سواالت
نے
کیا۔ متوجہ طرف کی معقوالت کو علماء مسلمان
اک نبی جناب یا ہے دی کہہ بات ایک نے کریم قرآن کہ تھا نام کا بات اس صرف عقیدہ میں دور ابتدائی
ہللا صلی رم
ک عقائد ان ہے۔ عقیدہ نام کا لینے مان چرا و چون بے کو اسی بس ،ہے دی فرما ارشاد بات ایک نے وسلم علیہ
ے
سے حوالے
جناب یا نے کریم قرآن کہ تھی ہوتی نہیں ضرورت کی دلیل کسی زیادہ سے اس کو ؓکرام صحابہ
اکرم نبی
ہ بات وہ کہ تھیہوتی غرضکوئی سے بات اس انہیں ہی نہ اور ہے دی فرما بات وہ نےوسلم علیہ ہللا صلی
ماری
مشاہدات و محسوسات ہمارے یا نہیں یا ہے آتی میں دائرے کے فہم و عقل
اور نہیں یا ہیں کرتے قبول کو اس
ان وہ
- 6. :کورس
اور فلسفہ
(الکالم علم
2628
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
6
سے حوالے کے معقوالت بلکہ تھے رکھتے ایمان پر تصریحات کی حدیث و قرآن کر ہو نیاز بے سے باتوں
پر عقائد
سو عقلی جب سے آنے در کے فلسفوں بیرونی البتہ تھے۔ کرتے کیا نہیں پسندبھی کو مباحثہ و بحث
کھڑے االت
اسالم علمائے اور ہوئے
صح تو آئی پیش ضرورت کی وضاحت کی عقائداسالمی میں جواب کے سواالت ان کو
ؓکرام ابہ
ع اپنے مباحث یہ میں دور کے تابعین اتباع و تابعین اور ہوا آغاز کا مباحثوں کے قسم اس میں دور آخری کے
پر روج
ہیں۔ آتے نظر
مباح و بحث پر پہلوؤں مختلف کے عقائد جب سے حوالے کے معقوالت
ک اس تک دور ایک تو ہوا شروع ثہ
ے
صف کی اس اور ذات کی ٰ
تعالی ہللا نہیں؟ یا ہے ممکن رؤیت کی ٰ
تعالی ہللا کہ تھی طرح اس نوعیتکی مسائل
باہمی کا ات
کوئ سے ارتکاب کے گناہ کبیرہ ہے؟ مخلوق کی اس یا ہے صفت کی ٰ
تعالی ہللا کریم قرآن ہے؟ کیا تعلق
ایمان مسلمان ی
دائرے کے
ہ ختم سلسلہ کا نبوت بعد کے وسلم علیہ ہللا صلی اکرم نبی جناب نہیں؟ یا ہے جاتا نکل سے
ان پر جانے و
ک فن یا علم اس میں دور اس ذلک۔ وغیر ہوگی؟ سے عنوان کے خالفت یاہوگی سے حوالے کے امامت نیابت کی
و
’’
فقہ
‘‘
م تک قوانین و احکام صرف فقہ اور تھا جاتا کیا تصور حصہ کا
ایمانیا بلکہ،تھی ہوتی نہیںحدود
عقائد یعنی ت
ا امام حضرت پر عقائد چنانچہ ،تھے ہوتے شمار شعبے کے ہی فقہ بھی سلوک و تصوف یعنی وجدانیات اور
کا ؒبوحنیفہ
رسالہ
’’
االکبر الفقہ
‘‘
و التوحید علم کو مباحثے عقلی اس کے عقائد ساتھ ساتھ کے اس جبکہ ہے کہالتا
علم ،الصفات
ال
تھ ہوتا مباحثہ و بحث پر طور عام پر مسائل ان چونکہ تھا۔ جاتا کہا بھی الدین اصول علم اور واالستدالل نظر
اس اور ا
اس نے معتزلہ پہلے سے سب بقول کے ؒ
شہرستانی امام لیے اس ،تھے ہوتے پیش پیش معتزلہ میں مباحثہ
ے
’’
علم
الکالم
‘‘
علماء اکابر کے سنت اہل جبکہ ،دیا نام کا
ک متداول کی فقہ اصول چنانچہ ،کیا نہیںپسند اسے نے
تاب
’’
والتلویح التوضیح
‘‘
ب عمرو ٰ
تعالی ہللا کہ فرمایا نے ؒابوحنیفہ امام حضرت کہ ہے کیا نقل نےمحشی کے
کو عبید ن
جا نماز پیچھے کے متکلم کہ دیا ٰ
فتوی نے ؒ
یوسف ابو امام ،ہے کھوال دروازہ کا کالم نے اس کہ کرے تباہ
ئز
،ہے نہیں
کی تعبیر سے برائی بدترین بعد کے شرک اسے نے ؒ
شافعی امام اور کی مذمت کی اس نے ؒحنبل بناحمد امام
لیکن ا۔
نہی پسند کو کالم و بحث اس جو بھی نے اسالم علمائے ان اور گیا بڑھتا آگے مباحثہ و بحث یہ رفتہ رفتہ
،تھے کرتے ں
اثبا اور وضاحت عقلی کی عقائداسالمی
می معموالت علمی اپنے اسے ہوئے رکھتے سامنے کو ضرورت کی ت
شامل ں
ہے۔ جاتا پڑھایا میں مدارس دینی ہمارے اب نصاب پورا ایک سے نام کے الکالم علم چنانچہ ،لیا کر
نت کے تعبیرات و توجیہات عقلی کی ان اور مباحثہ و بحث عقلی پر عقائدکردہ بیان کے حدیث و قرآن
میں یجے
دور اس
وغی سنت اہل اور تشیع اہل ،خوارج ،مرجئہ ،قدریہ ،جبریہ ،معتزلہ میں ان ،آئے میں وجود فرقے جو میں
رہ
رہے آ چلے موجود ساتھ کے تعارف پورے اپنے تک اب تشیع اہل اور سنت اہل سے میں ان ہیں۔ معروف نام کے
ہیں
نہیں نظر وجود ساتھ کے تعارف اور نام اپنے کا فرقوں باقی جبکہ
مخت انداز کا سوچ اور ذہن کا ان البتہ ،آتا
لف
والج السنۃ اہل سے میں ان ہے۔ جاتا پایا میں امت بغیر کے تشخص اور تعارف سابقہ اس بھی اب سے حوالوں
ماعۃ
صلی اکرم نبی جناب کہ یہ ایک :ہے پر اصولوں دو بنیاد کی جن ہیں دیتے قرار دھارا اجتماعی کا امت کو خود
علیہ ہللا
وسل
اجتم نے ؓکرام صحابہ کہ یہدوسری اور ہے فرمائی ارشاد صورت کیا کی عقائد بالخصوص دینیات نے م
طور اعی
کی دین سمیت عقیدہ پر بنیاد کی جن ہیں معیار دو وہ یہی نزدیک کے سنت اہل ہے؟سمجھا کیسے اسے پر
بھیکسی
ا اہل وہ سے وجہ اسی اور ہے سکتا جا سمجھا پر طور صحیح کو بات
ہیں۔ کہالتے والجماعۃ لسنۃ
نے ؒ
دہلوی محدث ہللا ولی شاہ حضرت
’’
البالغہ ہللا حجۃ
‘‘
ہوئے کراتے تعارف کا سنت اہل میں مقدمہ کے
لکھا
می صورت اسی پر ارشادات کے وسلم علیہ ہللا صلی اکرم نبی جناب اور کریم قرآن جو ہیںوہ سنت اہل کہ ہے
ایمان ں
نے انھوں کہ جیسا ہیں رکھتے
اور سمجھتے نہیںضروری کو توجیہ عقلی کی ارشادات ان وہ اور ہے فرمایا
ہی نہ
ک جہاں البتہ ،ہیں کرتے تصور معیار کا یقین پر فرمان کسی کے سنت و قرآن کو تعبیر و توجیہ عقلی
کی عقیدہسی
تک حد کی وضاحت وہاں ،ہیں کرتے محسوس ضرورت لیے کے جواب کے سوال عقلیکسی یا وضاحت
عقل اس
ی
حضر ہیں۔ ہوتے شریک میں مباحثہ اس مطابق کے ضرورت اور سمجھتے نہیںبھی ناجائز کو مباحثہ و بحث
شاہ ت
والے کرنے تسلیم میں صورت ظاہری کی ان کو تصریحاتکی سنت و قرآن کہ ہے فرمایا بھی یہ نے صاحب
لوگ تمام
رکھن ایمان الجملہ فی پر صورت ظاہری البتہ ،ہیں سنت اہل
اختالف میں توضیح و تعبیر کی اس بعد کے ے
اہل خود ات
نہیں خارج سے دائرے کے سنت اہل شخص کوئی سے اختالف کسی ایسے اور ہیںموجود بھی اندر کے سنت
اہل ہوتا۔
مخت جو سے حوالے کے توضیحات اور توجیہات ،تشریحات ،تعبیرات ایسی کی عقائد میں دائرے کے سنت
مکاتب لف
چل موجود فکر
اشعری الحسن ابو امام جو ہیں متعارف گروہ کے ظواہر اور ماتریدیہ ،اشاعرہ میں ان ،ہیں رہے آ ے
،
- 7. :کورس
اور فلسفہ
(الکالم علم
2628
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
7
تش و تعبیر کی عقائد میں روشنی کی اصولوں کردہ بیان کے ظاہری حزم ابن م اما اور ماتریدی منصور ابو امام
ریح
جا پائے بھی اختالفات درمیان کے ان میں امور سے بہت اور ہیں کرتے
ہیں۔ تے
خط انہی تک اب اور ہے حصہ باقاعدہ کا نصاب دینی ہمارے جو کا الکالم علم اس ہے تعارف مختصر تو یہ
پروط
ہون پیدا سے حوالے کے ان اور تبدیلیوں ان ہم اب تھی۔ہوئی تشکیل کی اس قبل صدیوں پر جن ہے استوار
والی ے
دوران کے صدیوں تین گزشتہ جو ہیں آتے طرف کی ضروریات
ہ میں خیال ہمارے اور ہیں ہوئی رونما بتدریج
اپنے م
میں دور اس کے غالمی اور تنزل
’’
تحفظات
‘‘
نہ توجہ طرف کی ان سے وجہ کی جانے ہومحصور میں دائرے کے
یں
ہمارا کہ ہے یہ نتیجہ کا جس سکے دے
’’
والکالم العقائد علم
‘‘
ای ساتھ اپنے کو ضروریات اور تبدیلیوں ان
نہیں ڈجسٹ
کر
نہیں آہنگ ہم کو اس ساتھ کے تقاضوں ضروری کے عقائد و ایمانیات میں تناظر عالمی کے آج ہم اور سکا
پاتے
پ کا اس تکابھی ہم لیکن ،ہیں رہتے دالتے توجہًافوقت ًاوقت ہمیں دانش و فکر اصحاب مختلف طرف کی جس
وری
رہے۔ پا کر نہیں ادراک و احساس طرح
ہمارے
’’
والک العقائد علم
الم
‘‘
ا ہندی ،ایرانی ساتھ ساتھ کے اس اور فلسفہ یونانی مباحث بیشتر کے
قبطی ور
اسے ہاں ہمارے اور ہیں پیداوار کی تعارف علمی ہمارے ساتھ کے فلسفہ
’’
معقوالت
‘‘
ک تعبیر سے عنوان کے
جاتا یا
کی اس نےمراحل ارتقائی اور ہے چکی ہو تبدیل ہیئت اپنی کی فلسفہ اس خود جبکہ ہے
تک صورت و شکل
کر بدل
سمجھی حصہ کا فلسفہ وہ اور تھا جاتا کیا تصور شعبہ کا معقوالت کو سائنس میں ماضی ًالمث ہے۔ دی رکھ
،تھیجاتی
سائ جبکہ ،تھا جاتا پڑھایا پر طور کے حصے ایک کے ہیمعقوالت کو طبعیات اور فلکیات ہاں ہمارے چنانچہ
ایک نس
ا سے معقوالت و فلسفہ سے عرصہ
معقوالت وہ اب اور ہے چکی کر اختیار شکل کی علممستقل ایک کر ہو لگ
اور
نصا کے نظامی درس ہم لیکن ،ہےشامل میں دائرے کے محسوسات و مشاہدات بلکہ ہے نہیں حصہ کا فلسفہ
میں ب
ک علیحدگی کی سائنس اور فلسفہ کہ ہے یہ نتیجہ کا جس سکے کر نہیں ادراک تک ابھی کا تبدیلی اس
ب ے
عقائد اعث
ضرور سے سرے کی دینے جواب کا ان ہم ،ہیں ہوئے پیداسواالت نئے جو میں ضمن کے تعبیرات کی ان اور
ت
ک ان ،تھے ہوتے تصور حصہ کا معقوالت و فلسفہ تک جب طبیعیات و فلکیات ًالمث رہے۔ کر نہیںمحسوس
بات کسی ی
می صورت کی تضاد و تعارض کے ارشاد کسی کے سنت و قرآن سے
ک تھے کرتے دیا کہہ یہ سے آسانی ہم ں
ہماری ہ
ہ اگر باتکوئی لیے اس ،ہیںوسیع بہت امکانات کے اس اور دائرہ کا معقوالت جبکہ ،ہےمحدود دائرہ کا عقل
ماری
دائرے وسیع کے معقوالت وہ کہ ہے نہیں یہ مطلب کا اس توآتی نہیں میں دائرے کے عقلمحدود اور معروضی
اور
مستق کے اس
ک پیدا صورت کی اطمینان کہ یہ صرف نہ جواب یہ ہمارا اور ہے متصادم بھی سے امکانات کے بل
دیتا ر
س دائرے کے فلسفہ و عقل کے سائنس لیکن ،تھا جاتا ہو ایسا بھی ًالعم میں صورتوں سی بہت بلکہ تھا
کر نکل ے
ج یہ بعد کے جانے ہو شامل میں زمرہ کے تجربات اور محسوسات و مشاہدات
ایسے ہمیں اور ہے نہیںکافی واب
م دور کے آج میں رائے علمانہ طالب میری اور ہوگا کرنا اختیار اسلوب اور کوئی لیے کے جوابات کے سواالت
یں
ہے۔ چیلنج بڑا سے سب کا وقت یہ لیے کے عقائد علم ہمارے
ا ایک پہلو بہ پہلو کے سائنس اور فلسفہ کہ ہے توجہ قابل بھی بات یہ طرح اسی
س بہت بھی علم ور
سواالت ے
جدی کہ ہے کی ترقی قدر اس نے جس ہے علم کا سوشیالوجی اور عمرانیاتوہ اور ہے کھڑا سامنے ہمارے لیے
د
انسانی اور ہےرکھی کر حاصل جگہ کی تعلیماتآسمانی اور وحی نے اس میں سوالئزیشن گلوبل اور تہذیب
سوسائٹی
سے حوالے کے اسی اب مسائل بیشتر کے
ہے عالم یہ کا اعتنائی بے سے اس ہاں ہمارے مگر ،ہیں ہوتے طے
ابن کہ
موضوع باقاعدہ کو عمرانیات نے جس آتا نہیں نظر عالم اور کوئی کا درجہ اس بعد کے ؒہللا ولی شاہ اور ؒ
خلدون
کر بنا
کا جس ہو کی کوشش کی کرانے متعارف سے علم اس کو حلقوں دینی ہمارے اور ہو کی بحث پر اس
ی نتیجہ
کہ ہے ہ
ایک کا شکوک اور سواالت سے حوالے کے ارتقا کے سوسائٹی اور عمرانیات میں ذہنوں کے نسل نئی ہماری
جنگل
س کو بیشتر سے میں ان ہی نہ اور ہے جواب کوئی نہ کا سواالت ان پاس کے حلقوں دینی ہمارے مگر ہے آباد
رے
ہے۔ حاصل ہی ادراک کا سواالت ان سے
میں لیے اس
والی ہونے رونما درمیان کے صدیوں تین گزشتہ پر افق عالمی کہ گا چاہوں کرنا عرض یہ
علمی
صو شدہ پیدا سے حکمرانی پر ذہنوں انسانی کی عمرانیات اور سائنس ،فلسفہ پر طور خاص اور تبدیلیوں
میں حال رت
ہمیں
’’
والکالم العقائد علم
‘‘
کا اس ہوگا۔ لینا جائزہ ازسرنو کا نصاب کے
ہے نہیں تبدیلی میں عقائد مطلب
کی ان بلکہ
ما ہے۔ ضرورت ترین اہم کی وقت جو ہےتشکیل ازسرنو کی ترجیحات اور اسالیب کے تشریحات و تعبیرات
میں ضی
ک ان ہوئے رہتے قائم ساتھ کے دلجمعی پوری پر عقائد اسالمی نے ہم پرآمد کی فلسفوں دیگر اور یونانی
و علمی ی
و توجیہات عقلی
ک ایمانیات و عقائد اپنے نے ہم ذریعے کے جس تھا دیا تشکیل نظام نیا ایک کا تعبیرات
فلسفہ خالف ے
- 8. :کورس
اور فلسفہ
(الکالم علم
2628
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
8
باب کے ایمانیات و عقائد اور ہے ضرورت کی احیا کے کام اسی بھی آج تھا۔ دیا موڑ رخ کا یلغار کی معقوالت و
میں
اشکاال اور مسائل کردہ پیدا کے عمرانیات اور سائنس ،فلسفہ جدید
غزالی ،حزم ابن ،ماتریدی ،اشعری کسی ت
ابن ،
ا گے۔ لیں جنم سے کوکھ کی مدارس انہی کہ ہے ظاہر جو ہیں میں تالشکی ہللا ولی شاہ اور تیمیہ ابن ،رشد
لیے س
اپنے سے پہلو اس کو مدارس دینی
’’
پن بانجھ
‘‘
چاہیے لینا جائزہ ساتھ کے دماغ و دل کھلے کا ب اسبا کے
اس اور
عالج کے
ہے۔ یہی قرض بڑا سے سب کا دور کے آج ذمہ کے ان کہ چاہیے کرنا اہتمام کا
نمبرسوال
3
-
کیجیے تحریر نوٹمفصل پر یقظان ابن حی رسالہ کے طفیل ابن
-
عبدالمالک محمد ابوبکر نام کا اس تھا۔ فلسفی اور جراح ،عالم مشہور کا اندلس اسالمی قدیم ،مالک کا شہرت االقوامی بین
تھا۔
میں قیس قبیلہ وہ ہے۔ مشہور بھی سے نام کےاالشبیلی القرطبی االندلسی ابوجعفر یہ
1105
کا اس ہوا۔ پیدا میں ء
ًاتقریب سے غرناطہ پیدائش مقام
40
بارے کےتربیت و تعلیم اور خاندان کےطفیل ابن ہے۔ واقع میں وادیایک دور میل
ا تھا طبیب وہملتیں۔ نہیں معلومات زیادہ میں
بنا۔ کاتب کا صوبہ ٔ
والی وہ پھر تھا۔ کرتا مطب میں غرناطہ ور
1154
حکمران کے الموحد خاندان وہ لیے کے سب ان دی۔ انجام ہاں کے سبتہ اور طنجہ ٔ
والی خدمت یہی نے اس میں ء
ہوا فائز پر عہدہ اسی رشد ابن طبیب و فلسفی مشہور بعد کےطفیل ہوا۔ مقررطبیب کا اول یوسف ابویعقوب
کوطفیل ابن ۔
گئے۔ ہو جمع علما نامور کئی میں دربار کے یعقوب سے اثر اسی گیا۔ ہو حاصل رسوخ کافی یہاں کے یعقوب ابو
حاشیے پر تصنیفات کی ارسطو نے رشد ابن پر مشورہ کے ہی طفیل ابن تھا۔ ایک سے میں ان بھی رشد ابن نوجوان
لکھے۔
1185
اس تو گیا ہو انتقال کا یعقوب میں ء
ہی طرح کی والد کا طفیل ابن نے یعقوب یوسف ابو جانشین بیٹے کے
رکھا۔ خیال
البتہ ،ہیں ناپید تصنیفات کیطفیل ابن کی۔ شرکت بھی نے یوسف ابو میں جنازے کے اس تو ہوا انتقال جب کاطفیل ابن
رسالہ ہے وہ ،ہے کی حاصل شہرت االقوامی بین نے جس ہے موجود تک اب تصنیف ایک کی اس
’’
یقظان بن حئی
‘‘
۔
بعد کے اس ،ہوا شائع میں صدی سترہویں میں زبان الطینی ترجمہ کا اس ہے۔ االشراقیہ اسرارالحکمۃ عنوان ذیلی کا اس
فلسفیانہ اپنے نے اس میں ہے۔رسالے چکا ہو میں زبانوں کئی کییورپ پر طور خاص اور کی دنیا ترجمہ کا اس
میں شکل کی داستان ایک کو خیاالت
پر بلندیوں ترین ٰ
اعلی اپنی فلسفہ اشراقی میں االشراقیہ اسرارالحکمۃ ہے۔ کیاپیش
ہے۔ ملتا
اسے ذاٰلہ ،ہے باالتر سے ذہن کے لوگوں عام ادراک و فہم کا فلسفہ چونکہ کہ تھا چاہتا کرنا ظاہر یہ وہ سے مدد کی اس
ک نظریہ اس جائے۔ کیاپیش میں انداز فہم عام ذریعہ کے قصہ ایک
بات ایک ہے۔ ہوتا گونہ دو حق کہ ہے کی حمایت ی
کرچل گےٓا اور تھا خیال یہی کا اسالم حکمائے کے دور اس ہے۔ ہوتا سے شریعت تعلق کا دوسری اور حکمت تعلق کا
طفیل ابن چنانچہ تھا۔ کیاتصنیف رسالہ ایک پر اس بھی نے سینا ابن دیا۔ زور پر طور خاص پر اس بھی نے رشد ابن
ی نے
طوسی اور مثنوی ایک نے جامی کے کر استعمال کو ناموں ہی ان کر چل گےٓا ہے۔ لیا سے ہی سینا ابن عنوان ہ
ہیں۔ مالتے سے فلسفہ نوافالطونی رشتہ کا خیاالت ان لوگ بعض کیا۔تصنیف افسانہ ایک نے
فلس کہ ہے تشریح کی امر اس مقصور کا اس اور ہے رمزی سراسر زبان کی یقظان بن حئی
ذات غایت و غرض کی فے
سے نوربصیرت اور صفائی کی دل اپنے وہ کہ ہے موجودصالحیت یہ اندر کے انسان ہے۔ اتصال و اتحاد سے یٰالہ
میں سلسلہ اس رہتی۔نہیں باقی ضرورت کی استدالل وقیاس کسی لیے کے ادراک کے حق جہاں جائے پہنچ پر مقام اس
سین ابن ں ٔ
رووپیش اپنے نے طفیل ابن
ہے۔ کی تعریف بڑی کی غزالی اور ماجہ ابن ،ا
ہوتی مجبور پر پھینکنے میں سمندر کو بچے اپنے شہزادی کی جزیرے ایک کہ ہے یہ قصہ کا یقظان بن حئی رسالہ
وہ ہے۔ پالتی دودھ کو بچے اس ہرنی ایک ہے۔ جاتا پہنچ میں جزیرے سنسان ایک کر بہہ میں رو کی پانی بچہ وہ ہے۔
پہلی کی اس
ان کہ ہے دیکھتا اور ہے پاتا کو جانوروں کے اطراف اپنے تو ہے ہوتا بڑا قدر کسی جب بچہ ہے۔ معلمہ
لکڑی کی درخت وہ سے تجربے ہے۔ ڈھانکتا سے پتوں بھی کو جسم اپنے وہ چنانچہ ہیں۔ ہوئے ڈھکے جسم کے سب
ہ احساس کا اہمیت کی ہاتھوں اسے طرح اس اور ہے جاتا سیکھ کرنا استعمال
ہے۔ جاتا بن شکاری وہ پھر ہے۔ وتا