آج ہم تیرہویں کلاس کا آغاز کررہے ہیں۔ اس میں غزوہ حنین، غزوہ تبوک اور حجۃ الوداع کے ساتھ ساتھ
8-9-10-11 ہجری کے احکامات ،واقعات اور نبی کریم ﷺ کے سفر آخرت پہ گفتگو ہوگی۔
اس سلائیڈ کو صرف پڑھ کر بتا دیں ۔ ص 561 سے آغاز
یہاں سے ہم غزوہ حنین پر بات شروع کر رہے ہیں ۔
غزوہ حنین پر ہم تین حصوں میں بات کریں گے۔
سب سے پہلے ہم معرکہ حنین سے قبل کے حالات پر بات کریں گے۔ ص 561 ۔ 562
غزوہ حنین کی تمام تفصیلات یہاں بیان کی جائیں گی۔ ص 563 تا 568
جعرانہ میں مال غنیمت کی تقسیم : ص 569
جعرانہ میں مال غنیمت تقسیم کیا گیا ۔
ص 570
الرحیق المختوم ص 574
غزوہ تبوک : الرحیق المختوم ص 579 تا 591
1. اسباب : ص 579 تا 582
2.رسول اللہ کا اعلان اور تیاریاں : 582 تا 584
تیاری کا اعلان۔۔
مسلمانوں کی دوڑ دھوپ اور ایثار
روانگی۔۔ پیچھے مدینہ کا انتظام :
مدینہ کے گورنر ۔۔۔ محمد بن مسلمہ
اہل و عیال کے نگران ۔۔۔ علی بن ابی طالب
مسجد نبوی کے امام ۔۔۔ عبداللہ ابن ام مکتوم
3. اسلامی لشکر،تبوک کی راہ میں : 584 تا 586
سامان سفر کی کمی:
ایک اونٹ اور 18 آدمی ، باری باری سواری۔
کھانے کی قلت ۔۔ درختوں کی پتیاں چبانا،
بعض اوقات مجبوراً اونٹ ذبح کرنے پڑے۔
اس لیے اس لشکر کا نام جیشِ عُسرت پڑ گیا۔
راستے میں قومِ ثمود کے علاقے مدائن سے گذر ہوا،
نبی کریم کی ہدایات
راستے میں مؑعجزات :
۱۔ راستے میں پانی ختم ہو گیا تو آپ ؐ کی دعا پر بارش ہوئی۔
۲۔ آندھی کی پیش گوئی :
۳۔ چشمے کا معجزہ ۔ اگلی سلائیڈ پر ہے۔
کنڈکٹڑز کے لیے : چشمے کا معجزہ ۔۔ الرحیق المختوم ص 585
کتاب: اطلس ِ سیرت ِ بنوی ص 430 سرخی، چشمے کا معجزہ
یا سفر نامہ ارض القرآن ص 220 تا 224
یہ واقعہ یہاں کوٹ کیا جائے۔
کنڈکٹڑز کے لیے : چشمے کا معجزہ ۔۔ الرحیق المختوم ص 585
کتاب: اطلس ِ سیرت ِ بنوی ص 430 سرخی، چشمے کا معجزہ
یا سفر نامہ ارض القرآن ص 220 تا 224
یہ واقعہ یہاں کوٹ کیا جائے۔
غزوہ تبوک : الرحیق ال؛مختوم ص 579 تا 591
اسلامی لشکر تبوک میں : ص 586
نبی کریم نے اپنا مشہور خطبہ تبوک دیا۔
رومی سامنے نہ آئے۔ بکھر گئے۔
سیاسی فوائد :
۱۔ اذرح والوں نے جزیہ دینا قبول کیا ۔
۲۔ دومۃ الجندل : خالد بن ولید 420 مجاہدین کے ساتھ گئے، انھوں نے بھی جزیہ دینا قبول کیا ۔
۳۔ ایلہ : کا حاکم خود حاضر ہوا، جزیہ دینا قبول کیا ۔
مسلمانوں کا سیاسی رعب و دبدبہ قائم ہوا۔
تبوک میں جہاں نبی کریم نماز پڑھا کرتے تھے، وہاں 1822 ء کے لگ بھگ ایک ترک فوجی افسر نے اپنے خرچ پر مسجد بنوائی تھی۔اس جگہ پہلے لکڑی کی مسجد تھی۔
۔ اسلامی لشکر کی مدینہ کو واپسی ـ ص 587
1. منافقین کی نبی کریم ؐ کو قتل کی کوشش:
حذیفہ بن یمان ’’ راز دارِ رسول‘‘ کہلائے ۔
واپسی پر احد پہاڑ کے بارے میں حدیث 588
50 دن باہر گزار کر آپ واپس مدینہ پہنچے ۔
کنڈکٹڑز کے لیے : الرحیق المختوم ص 583- 590
مومنین کا کردار:
1۔ ایثار و قربانی کے مناظر: حضرت عثمان غنی، حضرت ابو بکر، حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت عمر فاروق۔ غریب مسلمانوں کا ایثار
2۔ توبہ : تین مومن صحابہ کی توبہ سورۃ توبہ آیت 118
منافقین کا کردار:
1۔ ایثار کے موقع پر رویہ
2۔ واپسی میں نبی کریم کو مارنے کا منصوبہ ( سورۃتوبہ آیت 74 ) الرحیق المختوم ص 587
غزوہ کے اثرات: الرحیق المختوم ص 590
ص 591
اس سلائیڈ کو پڑھ دیں ۔ تفصیل اگلی سلائیڈ میں ہے۔
عام الوفود ص 596 تا 610
وفود کے نام
ان کی تعلیم و تربیت کا نظام
مسجد نبوی میں وہ ستون جہاں وفود سے ملاقات کی جاتی تھی۔
عام الوفود سال 9 ہجری
جن علاقوں اور قبائل سے وفود آئے
حضرت ابو بکر کی امارت میں حج ص 592
۔یہ اعلانات گویا جزیرۃ العرب سے بُت پرستی کے خاتمے کے اعلانات تھے،
یعنی اس سال کے بعد بُت پرستی کے لیے آمدورفت کی کوئی گنجائش نہیں ۔
آپ ﷺ کے دور میں اسلامی ریاست شمال کی جانب زیادہ بڑھی۔
یہ آپ ﷺ کی حکمت عملی تھی یا قدرتی امر کہ اسی طرف روم و ایران کی حکومتیں تھیں۔
اس میں ازد، یمن، حضرموت اور ہمدان جیسے صوبے تھے،
جن پر مختلف اوقات میں آپ ﷺ کی جانب سے۳۸ کے قریب گورنر متعین تھے،
جنہیں آپ ﷺ نے قرآن و سنت کے دائرے میں رہتے ہوئے وسیع اختیارات عطا فرما رکھے تھے۔
حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن کا گورنر بناتے وقت نصیحت فرمائی کہ: ’’فیصلہ کرتے وقت قرآن و سنت اور اپنے اجتہاد کو مدنظر رکھنا۔ ‘‘اس کے ساتھ ساتھ صوبہ میں25 کے قریب مقامی منتظمین اور12 عدد نقیب (خاندانی سربراہ) اور 8 عدد قاضی متعین فرمائے، جو فیصلے کرنے میں پوری طرح آزاد تھے۔
جرائم کی سطح حیرت انگیز حد تک کم ہو گئی،
چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور حکومت میں
قصاص کے محض 27 واقعات رونما ہوئے۔
حدودکے18
قذف2
لعان7
ظہار3
شراب8
چوری کے۱15ور
طلاق کے صرف دس واقعات پیش آئے۔
ص 614
حجۃ الوداع : ص 614
ص 616 کا پہلا پیرا گراف اور ص 617 کا آخری پیرا گراف
کنڈکٹرز کے لیے: اس میں 3 سلائیڈز ہیں۔
ص 623
ان موضوعات پر اگلی سلائیڈز میں گفتگو ہو گی۔
نبی کریم کا حکم ۔۔ مسجد نبوی میں کھلنے والے سارے دروازے بند کر دیئے جائیں۔ سوائے ابوبکر کے دروازے کے۔
ص 632
ص 633
ص 633
قبر مبارک کی تفصیل :
3 دیواریں ، بغیر کھڑکی اور دروازے کے ہیں۔
چوتھی وہ دیوار یا جالی ہے، جس پر کھڑے ہو کر ہم سلام بھیجتے ہیں۔