4. قرآنِ حکیم میں عموماً ہر جگہ ظلم سے مراد شرک ہے موضوع کی اہمیت بے شک شرک بہت بڑی نا انصافی ہے ( لقمان : 13 ) الله یہ کبھی معاف نہیں کرے گا کہ اُس کے ساتھ ( کسی کو ) شریک کیا جائے۔ اُس کے سوا جس گناہ کو چاہے گا معاف کردے گا ( النساء : 48 ، 116 ) بے شک جس کسی نے الله کے ساتھ ( کسی کو ) شریک ٹھہرایا تو الله نے اُس پر جنت حرام کردی اور اُس کا ٹھکانا دوزخ ہے ( المائدہ : 72 ) اُن میں سے اکثر اللہ پر ایمان نہیں رکھتے مگر یہ کہ وہ شرک بھی کیے جاتے ہیں ( یوسف : 106 ) سب سے بڑا ظلم ( لقمان : 13 ) ایسا ہمہ گیر جرم جوہر دور میں ایک نئی صورت اختیا ر کرلیتا ہے کوئی معافی نہیں اِلّا یہ کہ توبہ کرلی جائے ( النساء : 48 ، 116 ) شرک کا ارتکاب کرنے والے پر جنت حرام کر دی گئی ( المائدہ : 72 ) اللہ پر ایمان رکھنے والوں کی اکثریت اس میں مبتلا ہوجاتی ہے ( یوسف : 106 )
5. دو صورتیں حقیقتِ شرک (Reality of Shirk) اللہ کو اُس کے مقامِ رفیع سے اتار کر مخلوقات کے برابر کردینا مخلوقات میں سے کسی کے مقام و مرتبہ کو اتنا بڑھا دینا کہ اسے اٹھا کر اللہ کے برابر کردینا مخلوقات می ں س ے کسی کو کسی ب ھ ی اعتبار س ے الل ہ ک ے برابر کر دینا
6. اقسامِ شرک (Kinds of Shirk) شرک فی الصفات شرک فی الحقوق شرک فی الذات Shirk in Entity Shirk in Attributes Shirk in Rights شرک فی الاحکامات Shirk in Authority
7. شرک فی الذات جلی اور بد ترین نیز اعتقادی / شعوری شرک
8. شرک فی الذات (Shirk in Entity) مخلوقات می ں س ے کسی کو خدا قرار د ے دینا کسی نبی یا ال ہ امی کتاب پر ایمان رک ھ ن ے والو ں کا شرک فلسفیان ہ مذا ہ ب ک ے پیرو کارو ں کا شرک
9. شرک فی الذات قُلْ ھُوَ اللهُ اَحَدٌ o اَللهُ الصَّمَدُ o لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ o وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ o ( سورہ اخلاص ) قرآن میں اس شرک کی نفی کسی نبی یا ال ہ امی کتاب پر ایمان رک ھ ن ے والو ں کا شرک ی ہ و دیو ں اور عیسائیو ں ن ے انبیاء کرام کو خدا کا بی ٹ ا قرار دیا ( توبہ : 30 ) مشرکینِ مک ہ ن ے فرشتو ں کو خدا کی بی ٹ یا ں قرار دیا
10. شرک فی الذات اُمت محمد ﷺ کی خصوصی حفاظت ک ے مظا ہ ر قرآنِ حکیم می ں باربار نبی اکرم ؐ کی بشریت کو نمایا ں کیا گیا ( الکھف : 110 ) نبی اکرم ﷺ کا صحاب ہ کرام ک ے سات ھ گ ھ ل مل جانا، ہ ر م ہ م می ں قدم بقدم شریک ہ ونا اورتمام بشری مشقتی ں برداشت کرنا قرآنِ کریم می ں چند مقامات پر نبی اکرم ؐ س ے بظا ہ رسخت اندازِ کلام ( عبس : 1- 0 1 ) قرآنِ کریم می ں چند مقامات پر نبی اکرم ؐ کی عاجزی کا بیان ( اعراف : 188 )
11. شرک فی الذات فلسفیان ہ مذا ہ ب ک ے پیرو کارو ں کا شرک خالق کسی انسان می ں حلول کر گیا اوتار کا عقیدہ (God Incarnation) خالق، کائنات می ں تحلیل ہ وگیا حلول واتحاد ہر شے میں خدا کا ظہور ہمہ اوست (Pantheism) خالقِ کائنات ، مادہ اور روح تینوں قدیم تثلیث (Trinity) خالقِ کائنات اور مادّہ دونوں قدیم دوئی یا ثنویت (Duality)
13. شرک فی الصفات (Shirk in Attributes) سبب (Reason) الل ہ اور مخلوق کی صفات ک ے لئ ے مشترک الفاظ کا استعمال
14. صفات کے ضمن میں مغالطہ سے بچنے کے لئے 3 حقائق پیش نظر رہنے چاہئیں ذاتی (own) عطائی (granted) مطلق (perfect & infinite) محدود (Limited) قدیم (eternal) حادث و فانی اور ارتقاء پذیر (mortal and evolving) اللّٰہ کی صفات مخلوق کی صفات
15. بنیادی اُصول لَیْسَ کَمِثْلِ ہٖ شَیْءٌ ( الشور ٰ ی : 11 ) اُس کی تو مثال کی مانند ب ھ ی کوئی ش ے ن ہ ی ں
16. علمِ غیب کا مسئلہ اختلاف کی وجہ : علمِ غیب کی دو مختلف تعریفیں و ہ علم جس تک عام انسانو ں کی رسائی ممکن ن ہ ہ و لیکن و ہ انبیاء کرام کو عطا کیا جائ ے و ہ علم جو مخلوقات می ں س ے کسی کو ب ھ ی ن ہ ی ں دیا گیا اور اس کا جانن ے والا صرف الل ہ ہے متوازن تعریف کل علمِ غیب صرف الل ہ ک ے پاس ہے البت ہ و ہ اس می ں س ے کچ ھ انبیاء کرام کو دیتا ہے تاک ہ ان ہ ی ں پخت ہ یقین حاصل ہ وجائ ے ( انعام : 76 )
17. شرک فی الصفات مادے (matter) کی صفات کو مستقل اور دائمی مان لیاگیا اسباب سے خوف و امید اپنے علم، ذہانت، دور اندیشی، منصوبہ بندی اور محنت پر بھروسہ قارون اسی شرک میں مبتلا تھا حد س ے زیاد ہ خود اعتمادی Extreme Self-confidence اسباب پر انحصار Reliance on the Means معجزات کا انکار Denial of miracles موجودہ دور کا شرک مادّہ پرستی (Materialism)
19. شرک فی الحقوق (Shirk in Rights) الل ہ ن ے بندو ں س ے صرف ایک ہ ی حق ادا کرن ے کا تقاضا کیا ہے اور و ہ ہے عبادت ) الذّ ٰ ری ٰ ت : 56 ( شرک فی العبادت شرک فی المحبت (Shirk in Love) شرک فی الاطاعت (Shirk in obedience)
20. شرک فی الاطاعت لَا طَا عَةَ لِمَخْلُوقٍ فِی مَعْصِیَةِ الْخَالِقِ ) ابوداؤد ( مخلوقات می ں س ے کسی کی اطاعت جائزن ہ ی ں اگراس س ے خالق کی نافرمانی ہ و نفس کی اطاعت ( الفرقان : 43 ) خلافِ شریعت اُمور میں بندوں کی اطاعت الل ہ ک ے بجائ ے انسانو ں ک ے نظام اور قانون کی اطاعت ( الکھف : 26 ) انفرادی سطح درمیانی سطح اجتماعی سطح
21. شرک فی المحبت اللہ سے شدید محبت ایمانِ حقیقی کااہم اور اولین تقاضا ہے ( البقرة : 165 ) مال کی محبت ( بخاری ) بندوں کی محبت موجود ہ دور می ں وطن کی محبت ، قوم یا نسل کی محبت انفرادی سطح درمیانی سطح اجتماعی سطح
22. شرک فی الحقوق اخلاص می ں شرک دعا می ں شرک مراسمِ عبودیت (modes of worship) میں شرک رکوع، سجدہ، نذر و نیاز وغیرہ اللہ کے سواکسی اور کے لئے کرنا ایسا عمل جو اللہ کے لئے نہیں بلکہ کسی کو دکھانے یا سنانے کے لئے کیا جائے اللّٰہ کے سوا کسی اور سے مدد مانگنا یا پکارنا
24. شرک فی الاحکامات وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا اللھ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ حکم کا اختیار تو صرف اللہ کے لئے ہے
25. شرک فی الاحکامات قرانی احکامات / اٰیات میں شرک انفرادی سطح اجتماعی سطح
28. کسی مسلمان کو مشرک نہیں کہنا چاہئے ہمیں اپنی فکر کرنی چاہیئے ا ور دوسروں کو ہمدردی کے ساتھ شرک سے بچنے کی تلقین کرنی چاہیئے کسی ایک فرد یا گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو مشرک قرار دے ہر گناہ شرک کا مظہر ہے لیکن اللہ نے بعض گناہوں کو شرک قرار نہیں دیا بلکہ اُن کی معافی کا وعدہ فرمایا ( النساء : 31 ، النجم : 32 ، البقرۃ : 173 ، 286 ، 81 ) ا ہلِ کتاب نے شرک فی الذات کیا لیکن انہیں مشرک نہیں کہا گیا ( البینہ : 1 ) ہر علم رکھنے والا عالم نہیں ہوتا اسی طرح ہر شرک کرنے والا مشرک نہیں ہوتا
29. حقیقت و اقسام شرک ( خلاصۃ ) شرک فی الحقوق ( عبادت یعنی محبت اور اطاعت میں شرک نیز عبادات، دعا اور اخلاص می شرک موضوع کی اہمیت شرک کی تعریف اوراقسام شرک شرک فی الذات ( انبیاء اور فلسفیانہ مذاہب کوماننے والوں کا شرک شرک فی الصفات ( االفاظ کا مغالطہ، بچاؤ کے لییے 3 باتوں کا لحاظ ) شرک فی الحقوق ( عبادت یعنی محبت اور اطاعت میں شرک نیز عبادات، دعا اور اخلاص میں شرک ) شرک فی احکامات ( یعنی اللہ کے احکامات اور اٰیات میں شریک کرنا ) اختتامی باتیں شرک کا وسیع تصور نیز کسی مسلمان کو مشرک کہنے سے بچنا اور اول اپنی فکر کرنا